Skip to main content

Namaz Kit for Workplace | نماز پاوچ


عالم اسلام میں جمعہ کو انتہائی مذہبی اہمیت حاصل ہے۔ اس میں سب سے خاص  ہفتہ وار، دوپہرمیں ادا کی جانے والی  نماز 'نماز جمعہ'  ہے۔زمانہ قدیم سے ہی مسلمان اس نماز کو ادا کرنے کیلئے خاص اہتمام کرتے ہیں۔ بیشتر خلیجی ممالک میں اس روز ہفتہ وار تعطیل بھی ہوتی ہے۔ البتہ پاکستان میں اس روز دفاتر معمول کے مطابق کھلے ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود بھی مسلمان نماز جمعہ کو احسن طریقے سے ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

 

لیکن کیا آپ کو پتہ ہے کہ اگر آپ اپنے ساتھ ایک نماز پاوچ رکھیں تو اس نماز کو مزید خشوع وخضوع کے ساتھ ادا کیا جا سکتا ہے۔



اس نماز پاوچ میں درج ذیل اشیاء شامل کی جا سکتی ہیں۔


 عطر

نماز میں خوشبو/ عطر لگانا افضل ہے۔

یہ سماں باندھنے اور کیفیت طاری کرنے میں انتہائی معاون ثابت ہوتا ہے۔ حس شامہ کے ذریعے ہم اپنے ذہن کو پیغام دے سکتے ہیں کہ اب عبادت کا وقت ہوا چاہتا ہے۔ 

ذاتی طور پر مجھے گرمیوں میں 'روح خس' او سردیوں میں ' عطر شمامہ' پہنا پسند ہے۔ البتہ یہ دونوں بر صغیر کی خوشبوئیں ہیں۔ آپ چاہیں تو عربی خوشبو مثلا عود وغیرہ پہن سکتے ہیں۔ چاہے عطر کی خوشبو کے نوٹس عربی ہو یا ہندی یا فرنچ۔

میں اصرار کروں گا کہ آپ  پڑوسی نمازی کو تحفتاً عطر لگانے کیلیے بھی دیا جا سکتا ہے۔

 خوشبوئوں کے نوٹس کو جاننے کیلئے میرا بلاگ پڑھیے۔


مسواک

مسواک نہ صرف زبانی حفظان صحت کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ بلکہ نماز سےبہلے اس کا استعمال کرنا سنت بھی ہے۔ اگر آپ کو سگریٹ نوشی یا پان وغیرہ چبانے کی عادت ہے تو پھر وضو کرتے وقت آپ لازمی مسواک کا استعمال کیجئے تاکہ نہ صرف آپ خوشگوار محسوس کریں بلکہ منہ کی بدبو کے باعث ہونے والی شرمندگی سے بھی بچ سکیں۔

میرے نزدیک نیم اور زیتون کی شاخ سے بننے والی مسواک اس پاوچ میں رکھنا زیادہ بہتر ہے کیونکہ ان کے ریشے زیادہ نہیں پھیلتے اور لکڑی دیر تک گیلی نہیں رہتی۔۔ لہذا نماز پاوچ میں نمی یا سیلن کی مہک کے امکانات کم ہونگے۔

 

 ٹوپی

   سر ڈھانپ کر نماز کی ادائیگی خشوع اور خضوع میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ 

عام مشاہدہ ہے کہ لوگ مساجد میں دستاب ٹوپیاں پہن کر نماز ادا کرتے ہیں۔ اس میں ہر گز کوئی قباحت نہیں ہے۔ البتہ یہ حفظان صحت کے برخلاف ہے۔ اس سے بال اور جلد کے امراض پھیلنے کا خدشہ رہتا ہے۔ لہذا ڈھاکہ ٹوپے یا ململ یا سوتی کپڑے کی  ٹوپی نماز پاوچ میں رکھی جائے تو ان موزی امراض سے بچا جا سکتا ہے۔ یہ عمومی طور پر مسلمانوں کی علامت بھی سمجھی جاتی ہے۔ 

تسبیح

یوں تو اسکا کام انگلیوں کے پور سے بھی لیا جا سکتا ہے، لیکن عبادت کے دوران تسبیح پھرانے کا الگ ہی لطف ہے۔ اس سے پڑھے جانے والے وظیفہ کی تعداد کا حساب رکھنے میں انتہائی مدد ملتی ہے۔ اسکے علادہ اس عمل کی وجہ سے دھیان مزید بہتر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

میری والدہ کے باس سلیمانی عقیق کی تسبیح اور وہ ان کی شخصیت کو چار چاند لگا دیتی ہے۔ آپ بھی کسی قیمتی پتھرمثلا  عقیق، مرجان، نیلم، در نجف وغیرہ کی تسبیح کا استعمال کر سکتے ہیں۔  ازرائے تفنن یہ بھی کہتا چلوں کہ قیمتی ہونے کی وجہ سے آپ اس کا زیادہ خیال بھی رکھیں گے اور نماز پاوچ کے بجائے شاید اپنی کلائی میں باندھ رکھیں گے۔  


 

مندرجہ بالا تمام اشیا کو ایک کپڑے یا چمڑے سے بنے ہوئے پاوچ میں سمیٹ کر دفتر کی دراز یا کار کے ڈیش بورڈ میں بھی 

  یعنی لازمی اشیاۃ ہیں۔ Must Haves  رکھا جا سکتا ہے۔ اور میرے نزدیک یہ نماز پاوچ کی 

اسکے علاوہ دو مزید چیزیں آپ اس نماز پاوچ میں رکھ سکتے ہیں۔


 سرمہ

نو سے پانچ کمپیوٹر اسکرین کے سامنے، یا دھول مٹی میں کام کرنے سے آنکھوں میں جلن اور دیگر امراض چشم کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ہفتہ میں کم از کم ایک بار تو سرمہ لازمی لگانا چاھئیے۔ اور اگر ممکن ہو تو جمعہ کی نمار میں لگا لیں۔ 

پاکستان میں بننے والے سرموں میں ہاشمی سرمہ، سرمہ جواہر آسانی سے دستیاب ہیں۔ البتہ دینی اعتبار سے سرمہ اثمد کو تمام سرموں پر فوقیت حاصل ہے۔ لہذا ایک سرمہ دانی بھی نماز پاوچ میں رکھی جا سکتی ہے۔


 کنگھی 

کنگھی حضرت انسان کے بناو سنگھار کا قدیم ترین آلہ ہے۔ وہ حضرات جو بازلف و با ریش ہیں، انھیں چاہئیے کے اپنے نماز پاوچ میں پاکٹ سائز کنگھی بھی رکھیں، تاکہ بود از وضو بال سنوارنے میں آسانی رہے۔


پاوچ

نماز پاوچ کو آپ اپنے آفس کے دراز میں رکھیے تاکہ بوقت ضرورت اس تک رسائی حاصل کرنا آسان ہو۔ اس نماز پاوچ میں آپ وہ  اشیاء رکھ سکتے ہیں۔ جن کے استعمال سے نماز کی تیاری کے مستحب و مسنون حتی کہ سنت مراحل با آسانی طے کیے جا سکتے ہیں۔

 

 جائے نماز

بیشتر دفتری اور صنعتی علاقوں میں جمعہ کی نماز میں لوگوں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے مساجد میں گنجائش کم پڑ جاتی ہے۔ اور اکثر پر عارضی کنات و شامیانہ لگا کر چند اضافی صفیں بچھائی جاتی ہیں۔ اکثر اوقات وہ بھی کم پڑ جاتی ہیں۔ لہذا احتیاطً اپنے ساتھ مسلہ یا جائے نماز رکھ لینی چاہیے۔ تاکہ روڈ کے ناپاک ہونے کا شائبہ زائل ہو جائے۔ گرمیوں میں ایسے روڈ کی تپش ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ لہذا جائے نماز ایسی صورت میں انتہائی کارآمد ہو سکتی ہے۔


   نماز پاوچ کے علاوہ، میں تجویز کروں گا کہ ایک فلپ فلاپ چپل بھی آپ وضو وغیرہ کیلئے مخصوص کر دیں۔  


 چپل:

ملازمین آفس میں عموماً جوتے یا سینڈل وغیرہ پہن کر آتے ہیں۔ یہ جوتے چمڑے یا ٹیکسٹائل رے بنے ہوتے ہیں۔ اور وضو کے بعد گیلے پاؤں میں پہننے کی وجہ سے خراب بھی ہو سکتے ہیں۔ لہذا احتیاطً اپنے پاس ایک ربر کی بنی چپل رکھنی چاہیے جو اگر مسجد میں کھو بھی جائے تو زیادہ افسوس نہ ہو۔


تمام چیزیں بڑی آسانی سے بازار میں دستیاب ہیں اور بنا دفتری نظم وضبط توڑے آفس میں رکھی جا سکتی ہیں۔


 

 

Disclaimer: This blog is not valid for court. This blog is for infotainment purpose & my passion to share. No direct financial assistance is sought from this blog. I am sharing my experiences and learning. Your contribution will be highly appreciated.


Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

My Summer Reads

The current economic turmoil, political instability, judicial uncertainty, and military repositioning has influenced my bookshelf of the summer too much. My summer reading list compromises money management books.   1. The Psychology of Money: The Psychology of Money by Morgan Housel. It is one of the finest books on understanding money and its management or we can say the relationship between Money and Human Behavior. The premise of the book is that we think of earning money as rational and logical but we spend money based on emotions and psychology. It consists of independent chapters on money, saving, investment, and spending. It can be read interdependently if you need recommendations on some specific targets.   2. Intelligent Investor: Intelligent Investor is written by Benjamin Graham. First published in 1949 and revised in 1972. It is a comprehensive and classic guide to investing but if you are interested in understanding classic strategies on the share market or mon

26 lessons I learn from Rejection

Although I am disappointed but I have no doubts over the recruitment process and have no objection on my rejection. Life is full of experiences and lessons, and lesson keep repeating themselves until learnt. Let me share most alarming findings and lessons: 1. Keep your Social Profile Updated All started from here, from Linkedin. I received a message from a Human Resource Personal to contact him on urgent basis. At that point, I did not have any idea why he was asking me to call. 2. Do pick Unknown Numbers I normally pick unknown number until/unless I am really busy. I received a call during office hours but (I don't remember why) I missed it. When I call back the operator was unable to recall who called me and why? But she told it is an HR Agency and if needed, you will contacted soon. (Result : a day wasted) 3. Phone and Face-to-Face Interview might happen on same day It happened with me for the first time. A lady called in morning and took a short interview, to scan